خانقاہ اور مسجد نورالحسن انور نقشبندی چشتی
- Get link
- Other Apps
بنی اسرائیل میں جن لوگوں نے رہبانت اختیار کی وہ آبادیوں کو چھوڑ کر جنگلوں سھراوں میں جا ٹھرے اور جھونپڑوں میں رہتے رہے یہں وہ اذکار ومراقبے کرتے اس تنکوں سے بنی جگہ کو خانہ کاہ کہا جاتا پھراسے خانقاہ کہا جانے لگا حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ نے بہت سے صوفیاء کے بارے میں لکھا ہے وہ خانقاہوں میں رہتے تھے آپ عبدالواحد صوفی کے متعلق لکھتے ہیں ثم توفی شیخا کبیرا بعد ان اقام بخانقاہ السمیساطیہ ( البدایہ 158 جلد 13) معلوم ہوا خانقاہ کالفظ ان ادوار میں غیر معروف لفظ نہ تھا ۔۔ دور اسلام میں جولوگ صفائی باطن میں لگے اور بطور صوفی معروف ہوئے انہوں نے اپنے اذکار ومراقبات کے لئے خانقاہیں بنائیں ان روحانی مراکز کو رباط ( سرائے ) بھی کہا جاتا کبھی انہیں تکیہ بھی کہا جاتا ھو ما یبنی لسکنی فقراء الصوفیہ ویسمی الخانقاہ والتکیہ ( ردالمحتار 615 جلد1) جہاں صوفی فقرا ٹھرتے اسے خانقاہ اور تکیہ بھی کہا جاتا اب سوال یہ ہے خانقاہیں مساجد سے علیحدہ کیوں بنائی گیئں اصل بات یہ بسااوقات سالکین کی تربیت میں وہ انداز بھی اختیا ر کرنا پڑتا ہے جو احکام مسجد کے خلاف ہوتا ہے اسلے صوفیہ نے ان خانقاہوں کو قلبی تزکیہ کی تعلیم گاہ قراردیا
- Get link
- Other Apps
Comments
Post a Comment