بھوک میں کوئی کیا بتلاے ۔۔۔ اخلاق

 بھوک میں کوئی کیا بتلاے کیسا لگتا ہے

سوکھی روٹی کا ٹکڑا بھی تحفہ لگتا ہے

یہ تو کھلونے والے کی مجبوری ہے ورنہ

کس بچہ کا رونا اس کو اچھا لگتا ہے

جب سے چھوڑ دیا ہے پیسہ دو پیسہ لینا

اب تو بھکاری بھی کچھ عزت والا لگتا ہے

یارو اس کی قبر میں دو روٹی بھی رکھ دینا

مرنے والا جانے کب کا بھوکا لگتا ہے

محلوں کے گن گاتا بھی تو کیسے اے اخلاقؔ

تو تو پیارے فٹ پاتھوں کا راجہ لگتا ہے

Comments

Popular posts from this blog

عیسائیت کے فرقے

خانقاہ اور مسجد نورالحسن انور نقشبندی چشتی

آنکھیں بولتی ہیں