امام زین العابدین رحمۃ اللہ

 یرانی بادشاہت کی تاریخ کا آخری صفحہ بھی لپیٹ دیا گیا ایرانی بادشاہ قتل ہوا اسکے جر نیل اہل خانہ مسلمانوں کے ہاتھوں قیدی بن گے مال غنیمت کو سمیٹ کر مدینے لایا گیا ان قیدیوں میں یزدگر کی تین بیٹیاں بھی تھیں وہ بلا شبہ حسن وجمال کا پیکر ۔ پری رخ ۔ دوشیزائیں تھیں جب انکی فروخت کی باری آئی تو انکی نظریں جھکی ہوئیں تھیں حسرت ویاس کی وجہ سے انکی غزالی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے انہیں دیکھ کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر کی خدمت میں عرض کی امیر المومنین بادشاہ کی بیٹیوں سے امتیازی سلوک ہو نا چاہئے ۔، حضرت عمر نے فر مایا اسکی کیا صورت ہوگی آپ بتائیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ بولے انہیں اختیا ر دیں جسکے سر پر ہاتھ رکھ دیں وہ ہی ان کا مالک کہلاے گا ۔۔ ان میں سے ایک نے حضرت عبداللہ بن عمر دوسری نے حضرت محمد بن ابو بکر تیسری نے حضرت حسین کو پسند کر لیا رضی اللہ عنھم ۔۔ تھوڑے ہی عرصے بعد دلی رغبت سے مسلمان ہو گیئں غلامی سے آزادی مل گئی لونڈی سے بیوی بن گیئں ماضی کی تمام شرکیہ یادیں یکسر بھلادیں اپنا نام غزالہ رکھ لیا اللہ نے ایک چاند سا بیٹا عطا کیا جسکا نام دادا علی رضی اللہ عنہ کے نام پر علی ہی رکھا جسے دنیا اما زین العابدین کے نام سے جانتی ہے ۔۔زین العابدین جب سن شعور کو پہنچے تو حصول کی طرف شوقو رغبت سے متوجہ ہوئے ۔۔پہلا مدرسہ گھر تھا پہلے استا د امام حسین رضی اللہ عنہ کتنا اعلی مدرسہ اور کتنے اعلی استاد دوسرا مدرسہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجدجہاں صحابہ وتابعین کی چہل پہل تھی ایران سے قیدی کی صورت بن کے آنے والی کو کیا خبر تھی قسمت کا کونسا برکت والا دروازہ اس کے لئے کھلا ہے

Comments

Popular posts from this blog

عیسائیت کے فرقے

خانقاہ اور مسجد نورالحسن انور نقشبندی چشتی

آنکھیں بولتی ہیں